lirik.web.id
a b c d e f g h i j k l m n o p q r s t u v w x y z 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 #

lirik lagu sunny khan durrani - koi gila nahi

Loading...

[intro]
“آئسے تو پھر آئسے ہی صحیح، ويسے بھی، کیا فرق پڑتا ہے؟”

[verse 1]
بيٹھا چپ سنوں، سب کی کہانياں
بيٹھا دور تو تويل ميرا زاويہ
گو سکون ملے اب بھی خاموشيوں ميں
بھاگوں دور ميں تو اب بھی سرگوشيوں سے
دوستوں ميں صحیح تھے جو اب دھوکے دے رہے
اور جانے ديتے ہم جيسا ہم اَندھے بہرے
موڑ کے price tag اب جب نیا بندہ ملے ديکھوں
کیونکہ ہو گئے بکاؤ سب انسان اس دور کے
اپنی اپنی قیمت سب کے اپنے اپنے مول
يہ تو بيچ ديتے دوستی، فائدوں کے تول ميں
بکے ہوئے بندوں سے بندہ کیا کرے گلہ؟
ان کا رب ہی دےگا ان کے کئے کا سلہ
تم پہلے نہیں، جو کہ بکے بھيڑ چال ميں
تم پہلے نہیں، جو منافق اپنی کھال ميں

[chorus]
پر جانے دو، کیوں ميں ضايع کروں سیاہی؟
کیوں نہ بيچ کے قلم ميں بھی کرلوں کمائی؟

[verse 2]
ضمیر پريشان آس پاس کے حالات سے
زمانہ سارا کھيلنا چاہے ميرے جذبات سے
ميں رات سے ہوں بيٹھا ديکھوں روناقيں يہ دور سے
ميں چاہتا ہوں فاصلہ، دماغ کے فتور سے
چاہتا ہوں فاصلہ، دنیا کے شور سے
ميں چاہتا ہوں وقف اس دنیا کی دور سے
شور سے ميں ٹنگ، کہاں ڈھونڈوں سکون ميں؟
کپڑوں سے دھویا جانے کتنوں کا خون مَينے
اپنے دفنائے، کتنے غير اُٹھے کندھوں پر؟
اب بھی وہ غير سوچے کہ وہ مجھے جانتے
کی کوئی بات تھی بتانی call نے manager ميرے
اور ميں خود ہی ميں گھُم، کہتا جانے دے نہ آج نہیں
ان لوگوں پر ميں ضايع کروں بچا اتنا وقت نہیں
نسلوں کا سوچ رہا، ميں انسان کمبخت نہیں
کی diss ميں نسلوں کا سوچ رہا اور انہيں پڑی
ضايع کروں ان پر، ميرے پاس اتنا وقت نہیں
[bridge]
مجھے کسی سے بھی گلہ نہیں
ميں تو خود سے بھی ملا نہیں
جانے دے، تُو کس دوستی کی بات کرے؟
یہاں ہر ایک قدم پر، زہريلے سانپ پڑے

[verse 3]
بولے ان کے سوئے ہوئے ضمیر ميں جگاتا
یہاں روز اپنے ہاتھ سے بھگاتا brands کتنے
نہیں چاہیے وہ پيسہ جو کہ ضمیر مارے
اس بیماری ميں لٌٹ گئے، کتنے ساتھ والے؟
یہ پوچھے مجھ سے کیوں ميرے فينز اتنے کم؟
عزت کی سکھی روٹی ذلت کے حلوے سے بہتر
اور جو دل پر نہ لگے، وہ کیسا تيرا قلم؟
اور جو دل سے نکلا، وہ کیسا تيرا بھرم؟
کو rap یہاں زندگی ميں ساری اپنی دے بيٹھا
دس سال سیکھا مَينے، بارہ سال لکھا
گیارہ سال سے ميں تمکو سنا رہا دل کی باتیں
لفظوں کے ذریے کتنی روح ميں ميری جھانکھیں؟
معاشرے کو چہرہ دکھاتا ان کا روز ميں
اور اپنے ہی عقس کو بےشرمی سے کوستے
جيسا کہ مَينے لکھ دی کوئی من گھڑت کہانی
جيسا آس پاس کیا ہورا انہیں ذرا بھی پتا نہیں
کی پیاس fame پھر آکر مجھے کہتے مجھے
وہی گھسی پٹی باتیں اور پرانی بکواس
coke studio مجھے جانتا ،nescafe مجھے سنتا
ہو fame پر انہیں بھی تو چاہیے کوئی بندہ جس کی
[chorus]
پر جانے دو، کیوں ميں ضايع کروں سیاہی؟
کیوں نہ بيچ کے قلم ميں بھی کرلوں کمائی؟

[verse 4]
مجھے شوق نہيں کہ خریدوں مہنگی گاڑی
ميری سایکل دکھاتی دنیا وہی مجھے کافی
مجھے ہو گئے ماہینے، ميں تو بيٹھا ہوا گھر پر
چھوڑ چکا، ذمہ داری ميرے سر پر job
پيسوں سے زیادہ ضروری لکھائی
مجھے اچھے لفاظ اب لگتے کمائی
ميری روح لا زوال، جسم کچھ پل کا
آج تک نہیں خریدا وعدہ کوئی کل کا
آج ميں ہی چلوں، ميں آج ميں ہی زندہ
دل سے تم واقف، ميں نوٹ نہیں گنتا
اگر کسی بندے سے ہو جائے تعلقات
تو ميں ان کم ظرفوں سا احسان نہيں جتاتا
سخاوت ميرے خون ميں، کرم اس کے جاری
تبھی جانے کتنے لوگوں کی لے بيٹھا ذمہ داری
یہ لکھاری، کلاکار، اور بازاریوں کی جنگ ہے
ہنرمند ازل سے انادیوں سے ٹنگ ہے
فنکار يہ ہاتھ album بنالی خود ہی 3
ميں آزادی کی مثال نہ کسی پر انحصار
کی ٹولی producer مطلب کہ چاہیے نہ
کے لیے لگاتا ميں روح کی اپنی بولی views نہ ہی
یہ تو ایک ایک کرکے، بک رہے ہيں سارے
مَينے جلا دی ہيں کشتیاں، نہیں چاہیے کنارے
بھاگو
[outro]
مجھے کسی سے بھی گلہ نہیں
ميں تو خود سے بھی ملا نہیں
جانے دے، تُو کس دوستی کی بات کرے؟
یہاں ہر ایک قدم پر، زہريلے سانپ پڑے


Lirik lagu lainnya:

LIRIK YANG LAGI HITS MINGGU INI

Loading...