lirik.web.id
a b c d e f g h i j k l m n o p q r s t u v w x y z 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 #

lirik lagu abrar ul haq - december

Loading...

[chorus]
بھیگا بھیگا سا یہ دسمبر ہے
بھیگی بھیگی سی تنہائی ہے
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے
بھیگا بھیگا سا دسمبر ہے

[verse 1]
شام کی کالی آنکھیں
جب پلکوں کو چھپکاتی ہے
کسی پیڑ کے نیچے
کچھ یادیں گُنگُناتی ہیں
کچھ پیار کے آدھے نغمے
آدھی پیار کی کہانی
ایک شہر کا راجہ
اور اک گاؤں کی رانی
دونوں بڑے پریمی تھے
بن میں آیا کرتے تھے
اُن کے پیار کے میٹھے نغمے
پنچھی گایا کرتے تھے

[chorus]
اب نہ پریمی ہے
نہ وہ باتیں ہیں
اور یادیں ہی اپنی کمال ہیں
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے
[verse 2]
اس کمرے کی کھڑکی بارش کا شور سُناتی ہے
اور تمہاری آہٹ ہم کو یہ روگ لگاتی ہے
اب کے سال دسمبر میں جب بن میں میں جاؤں گا
نیلی جھیل درختوں کے سائے اور سُوکھے پتے
سارے تیرا پوچھیں گیں
کہاں ہے تیرا پوچھیں گیں
تیرا پریمی یار کہاں ہے
سارے تیرا پوچھیں گیں

[chorus]
کیا بتاؤں گا؟
کیا کہانی ہے؟
اب تو قسمت میں اپنی جدائی ہے
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے

[verse 3]
شام ڈھلے جب پنچھی
اپنے اپنے گھر جاتے ہیں
کوئی مجھے بتلائے
مجھ کو یہ کیوں تڑپاتے ہیں
میں نے بھی اک سپنا
دیکھا تھا اپنے گھر کا
کھو نہ جائے میرا پنچھی
لیکن مجھ کو ڈر تھا
میرا یہ افسانہ ہے
سارا یہ افسانہ ہے
میرا پنچھی رستہ بھولا
پاگل ہے انجانا ہے
[chorus]
تُو گیا ہے تو
میں نے جانا ہے
میرا دل اب بھی تیرا دیوانہ ہے
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے
بھیگا بھیگا سا یہ دسمبر ہے
بھیگی بھیگی سی تنہائی ہے
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے


Lirik lagu lainnya:

LIRIK YANG LAGI HITS MINGGU INI

Loading...